Monday 21 November 2011

اک شخص کو چاہا تھا

اک شخص کو چاہا تھا تاروں کی طرح ہم نے 
اک شخص کو چاہا تھااپنوں کی طرح ہم نے 
اک شخص کو سمجھا تھا پھولوں کی طرح ہم نے 
وہ شخص قیامت تھا کیا اس کی کریں باتیں 
دِن اس کیلئے پیدا، اور اس کی ہی تھیں راتیں 
کم ملتا کسی سے تھا ہم سے تھیں ملاقاتیں 
رنگ اس کا شہابی تھا زلفوں میں تھیں مہکاریں 
آنکھیں تھیں کہ جادو تھا پلکیں تھیں کہ تلواریں 
دشمن بھی اگر دیکھے، سوجان سے دل ہارے
کچھ تم سے وہ ملتا تھا باتوں میں شباہت تھی 
ہاں تم سا ہی لگتا تھا شوخی میں شرارت میں 
لگتا بھی تمہی سا تھا دستور محبّت میں 
وہ شخص ہمیں اک دِن اپنوں کی طرح بھولا 
تاروں کی طرح ڈوبا پھولوں کی طرح ٹوٹا 
پھر ہاتھ نہ آیا وہ ، ہم نے تو بہت ڈھونڈا 
تم کس لئے چونکے ہو!!!
تم کس لئے چونکے ہوکب ذکر تمہارا ہے 
کب تم سے تقاضا ہے،کب تم سے شکایت ہے 
اک تازہ حکایت ہے سن لو تو عنایت ہے 
اک شخص کو چاہا تھا تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا اپنوں کی طرح ہم نے 
  اک تازہ حکایت ہے سن لو تو عنایت ہے

No comments:

Post a Comment