زرد ہر پھول کو مہتاب کو ویراں دیکھا
دل پریشاں ہے تو ہر شے کو پریشاں دیکھا
موسم گل میں بھی تاراج گلستاں دیکھا
پہنچی جس سمت نظر میں نے بیاباں دیکھا
بچ کہ پہنچی جو بھنور سے لب ساحل کشتی
ہم نے ساحل پے بپھرتا ہوا طوفاں دیکھا
لمحہ ہجر کو اپنا لیا چاہت کی طرح
ہم نے جب وصل کے لمحوں کو گریزاں دیکھا
جس کی تعبیر کو نسبت ہے شب ہجراں سے
رات پھر ہم نے وہی خواب پریشاں دیکھا
ملتفت جب هوئ مجھ پر ضیاء اس کی نظر
درد کو بنتے ہوۓ درد کا درماں دیکھا
No comments:
Post a Comment