Wednesday 2 November 2011

کون ہے وہ ؟ مجھے کسی نے پکارا ہے

آج پھر رات کو جب چودھویں کا چاند پوری آب وتاب سے چمک رہا تھا اور گلابوں کی خوشبو نے فضا کو معطر کر رکھا تھا . مجھے یوں محسوس ہوا کہ جیسے مجھے کسی نے پکارا ہے،مجھے آواز دی ہے. اکثر بھیگتی شاموں میں بھی یوں لگتا ہے،جے سے کوئی مجھے پکار رہا ہو،.....! تم نے تو کہا تھا کہ اب تم مجھے بھول گیے ہو..... اب مجھے کبھی نہیں بکاروگے. 
پھر کون ہے وہ ؟ جس کی صدا گہرے پانیوں میں سے آتی ہے، جس کی شاعری کے ہر لفظ میں میرے خواب نظم ہو گئے ہیں. کون ہے وہ ؟ 
جو صحرا کے ٹیلوں پر اترتی شام کا دکھ اپنی آنکھوں میں لئے مجھکو ڈھونڈتا رہتا ہے، جس کی ہاتھوں کی لکیروں میں میرا نام نہیں مگر میں اس کی شریانوں میں لہو بن کر رواں ہوں.
کون ہے وہ ؟
جس کی دعائیں میری پیشانی پر صبح کے تارے کی مانند چمکتی ہیں، جس کے انجان درد کے آنسو میرے دامن پر اوس کے قطروں کی طرح صاف و شفاف دکھائی دیتے ہیں. جو میرے وجود میں روح بن کر سمایا ہے،جسے میں دیکھ بھی نہیں پاتی. یہ سب جاننا چاہتی ہوں، لہذا تم ایک بار اپنے کئے ہووے الفاظ پر غور کرنا ......شاید مجھے میرے سوالوں کا جواب مل جائے .


کیا ایسے کم سخن سے کوئی گفتگو کرے
جو مستکل سکوت سے دل کو لہو کرے 
اب تو ہمیں بھی ترک مراسم کا غم نہیں 
پر دل یہ چاہتا ہے کہ آغاز تو کرے

No comments:

Post a Comment