نہ دل نہ
دریچہ نہ آنگن کی ہوا اپنی
نہ یاد کے
صحرا میں چلی باد سبا اپنی
ہونٹوں پے
کھلے پھول
نہ آنکھوں
میں سجے خواب
نہ شب کی
ترکی ہی
نہ اجالے سحر
کے
مہتاب سجی
رات ، وہ ہلتے هووے ہاتھ
نہ ہی
کھلتی هووے کلیاں
ہونٹوں پے
سجی مسکان
کوئی بھی
نہیں اپنا
بن مول ملے
وہ جو رفاقت نہیں اپنی
اغراض بھری
دنیا میں چاہت بھی نہیں اپنی
یہ رشتے، یہ
لہو اور یہ جذبے ہیں اکارت
اس شہر میں
خاموش محبّت کی پرکھ کس کو ہے
تنہائی ہی
برسوں سے میرے دل کی مکیں ہے
طوفان میں جو
گم ہیں تیری آنکھوں کے سمندر
یہ ساتھ تیرا
، یاد تیری ، نام تیرا جاناں
کوئی بھی
نہیں اپنا
کوئی بھی
نہیں اپنا
www.thes3.org
No comments:
Post a Comment