Wednesday 12 October 2011

koi bhee nahin apna


نہ دل نہ دریچہ نہ آنگن کی ہوا اپنی 
نہ یاد کے صحرا میں چلی باد سبا اپنی 
ہونٹوں پے کھلے پھول 
نہ آنکھوں میں سجے خواب
نہ شب کی ترکی ہی
نہ اجالے سحر کے 
مہتاب سجی رات ، وہ ہلتے هووے ہاتھ
  نہ ہی کھلتی هووے کلیاں 
ہونٹوں پے سجی مسکان 
کوئی بھی نہیں اپنا 
بن مول ملے وہ جو رفاقت نہیں اپنی 
اغراض بھری دنیا میں چاہت بھی نہیں اپنی 
یہ رشتے، یہ لہو اور یہ جذبے ہیں اکارت 
اس شہر میں خاموش محبّت کی پرکھ کس کو ہے 
تنہائی ہی برسوں سے میرے دل کی مکیں ہے 
طوفان میں جو گم ہیں تیری آنکھوں کے سمندر 
یہ ساتھ تیرا ، یاد تیری ، نام تیرا جاناں 
کوئی بھی نہیں اپنا 
کوئی بھی نہیں اپنا


asaddkar@gmail.com

www.thes3.org

No comments:

Post a Comment