Sunday 1 January 2012

پھول کو مہتاب کو

زرد ہر پھول کو مہتاب کو ویراں دیکھا 
دل پریشاں ہے تو ہر شے کو پریشاں دیکھا 
موسم گل میں بھی تاراج گلستاں دیکھا 
پہنچی جس سمت نظر میں نے بیاباں دیکھا 
بچ کہ پہنچی جو بھنور سے لب ساحل کشتی
ہم نے ساحل پے بپھرتا ہوا طوفاں دیکھا 
لمحہ ہجر کو اپنا لیا چاہت کی طرح 
ہم نے جب وصل کے لمحوں کو گریزاں دیکھا 
جس کی تعبیر کو نسبت ہے شب ہجراں سے 
رات پھر ہم نے وہی خواب پریشاں دیکھا 
ملتفت جب هوئ مجھ پر ضیاء اس کی نظر 
درد کو بنتے ہوۓ درد کا درماں دیکھا