Friday, 25 November 2011
Tuesday, 22 November 2011
Interivew Preparation
ha ha ha ..... Received a call for an interview .... so thought to write some Questions and answer Which i often Hear from people...... even though these won't me in my interview but why not to put them here on the blog which may be Help ....
so lets start here....
please Write to me on asaddkar@gmail.com..... same on FaceBook...
www.pakras3.com
so lets start here....
What is Muay Thai Kickboxing?
Muay Thai kickboxing is a professional and amateur sport, a
martial art, aerobic fitness programme, and a useful form of self-defence. But
Muay Thai kickboxing is more than just learning how to fight. Muay Thai
kickboxing is a strong and vigorous martial art art that teaches
self-discipline and self-awareness.
What is the difference between Muay Thai and Kick Boxing?
Answer: Elbows and the clinch are the two biggest
differences and can result in brutal consequences. In K-1 kickboxing they allow
knees, some kickboxing organizations don't allow knees.
Why learn Muay Thai kickboxing?
On a physical level regular Muay Thai training will give you
a well-proportioned physique, build stamina and get you in excellent shape. Fat
will disappear and your complexion will improve. Muay Thai kickboxing teaches
you to defend yourself and toughens you up. You will gain greater strength and
agility, and will benefit from an immune system boost.
Who can learn Muay Thai kickboxing?
Muay Thai kickboxing is a form of unarmed combat accessible
to all people everywhere, children and adults, male and female. Not everyone
learning Muay Thai kickboxing wishes to compete. Nowadays people from all walks
of life are turning to Muay Thai kickboxing for many different reasons.
Attributes of a Muay Thai boxer
A Muay Thai boxer should be outwardly humble but maintain an
unshakeable inner resolve. He should be honest and reliable, not proud or
overconfident. He needs courage to become accustomed to pain and danger without
fear. A genuine Muay Thai boxer will create unity, make himself useful to
society, be a good patriot and avoid unruly behaviour. A man (or woman) truly
absorbed in the art of Muay Thai kickboxing is always in control of his
feelings. He is intelligent and wise. He is gentle as a lamb and fierce as a
lion.
How long does it take to get good at muay thai?
Dont abuse muay thai,
its dangerous in the wrong hands. But for your question, usually to learn the
basics and have a decent stand up game a year should suffice, but you wont be
the best but you'll be 1000x better than a person without fighting experience.
Id use muay thai strictly in the ring and on the street if i really have too.
The consequences are too great to punk people around, unless they are messing
with you.
A common misconception:
There is a common misconception that Muay Thai kickboxing
and other contact sports breed aggression, but this idea could not be farther
from the truth. While it is a tough sport the central precepts of Muay Thai
boxing promote compassion, gratitude and honesty. A genuine Muay Thai boxer
seeks to create unity and is always in control of his feelings.
please Write to me on asaddkar@gmail.com..... same on FaceBook...
www.pakras3.com
Monday, 21 November 2011
اک شخص کو چاہا تھا
اک شخص کو چاہا تھا تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھااپنوں کی طرح ہم نے
اک شخص کو سمجھا تھا پھولوں کی طرح ہم نے
وہ شخص قیامت تھا کیا اس کی کریں باتیں
دِن اس کیلئے پیدا، اور اس کی ہی تھیں راتیں
کم ملتا کسی سے تھا ہم سے تھیں ملاقاتیں
رنگ اس کا شہابی تھا زلفوں میں تھیں مہکاریں
آنکھیں تھیں کہ جادو تھا پلکیں تھیں کہ تلواریں
دشمن بھی اگر دیکھے، سوجان سے دل ہارے
کچھ تم سے وہ ملتا تھا باتوں میں شباہت تھی
ہاں تم سا ہی لگتا تھا شوخی میں شرارت میں
لگتا بھی تمہی سا تھا دستور محبّت میں
وہ شخص ہمیں اک دِن اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا پھولوں کی طرح ٹوٹا
پھر ہاتھ نہ آیا وہ ، ہم نے تو بہت ڈھونڈا
تم کس لئے چونکے ہو!!!
تم کس لئے چونکے ہوکب ذکر تمہارا ہے
کب تم سے تقاضا ہے،کب تم سے شکایت ہے
اک تازہ حکایت ہے سن لو تو عنایت ہے
اک شخص کو چاہا تھا تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا اپنوں کی طرح ہم نے
اک تازہ حکایت ہے سن لو تو عنایت ہے
Tuesday, 8 November 2011
ہوا کی تلاش Afsana
میرے بدن پے تیرے وصل کے گلاب لگے
یہ میری آنکھوں میں کس رت میں کیسے خواب لگے
مجھے یقین نہیں آ رہا ،
میں عالم برزخ میں ہوں ،
عالم خواب میں ہوں،
یا عالم حقیقت میں ہوں؟
"غالباً میں عالم حقیقت میں ہوں" کسی وہم کی طرح مجھے یقین ہو جاتا ہے اور میں uth کر بیٹھ جاتا ہوں. تھوڑی دیر بیٹھ جاتا ہوں پھر اٹھ کر کھڑا ہو جاتا ہوں .
میرا مستقبل میرے داہنے ہاتھ پر اور میرا ماضی میرے باہنے ہاتھ پر ہمیشہ رقم رہتا تھا اور میں اپنے ماضی اور مستقبل کی تحریروں کو پڑھتے ہووے ہمیشہ حال میں رواں رہتا تھا . مگر اب جب میں نے اپنے دائیں ہاتھ کی تحریر پڑھنا چاہی تو مجھے وہاں چاروں طرف دھند چھائی ہوی نظر آئ .میں نے اپنے بائیں ہاتھ کی تحریر پڑھنا چاہی تو وہاں دھواں دھواں فضا کے سوا کچھ نظر نہ آیا. بے چارگی کے احساس کے ساتھ میں نے اپنے حال کی طرف دیکھنا چاہا تو مستقبل کی ساری دھند میری آنکھوں میں اتر ای اور ماضی کا سارا دھان میرے چاروں طرف رقص کرنے لگا.اس عذاب ناک حالت میں مجھے بچپن کی وہ دعائیں بھی بھول گئیں جو کبھی اماں نے یاد کرائی ہونگی. لیکن میں مایوس نہیں ہووہ.آخر دھویں کا رقص دھواں ہونے لگا . روشنی کی ایک لکیر ابھری اور ابھرتی چلی گیی .
"الم تر کیفا فعلا ربک اصہاب الفیل "
دھند میری آنکھوں سے چھٹنے لگی اور دھواں دور ہٹنے لگا.مجھے اصحاب فیل کا واقعہ یاد آیا جو کھاے ہووے بھوسے کی مانند ہو گئے تھے.
جاری ہے ..................... جاری ہے .......................جاری ہے ..................جاری ہے
aasaddkar@gmail.com مجھے لکھتے رہئے
میں نے اپنے سامنے بکھرے ہووے ایٹم بم کا شکار ہونے والے منظر کو دیکھا اور مجھے اصحاب فیل کی خوش قسمتی پر رشق آنے لگا جو صرف کھاے ہووے بھوسے کی مانند کر دئے گئے تھے.
عالمگیر ایٹمی جنگ ہو چکی ہے اور میں پتہ نہیں کیسے بچ گیا ہوں. میرے چاروں طرف اس بھیانک جنگ کے اندھیرے پھیلے ہووے ہیں مجھے ان اندھیروں سے نکلنے کیلئے روشنی درکار ہے.اور تب ہی جس قوت نے مجھے اس جنگ میں بھی زندہ رکھا تھا. مجھے روشنی عطا کرنی شروع کر دی. روشنی کی جو لکیر پہلے ابھری تھی وہ اب ایک روشن ہالے کی شکل اختیار کر گیی ہے اور مجھ پر کرن کرن اتر رہی ہے .
"تجھے کیا معلوم کہ حتم (ایٹم) کیا شے ہے؟ یہ الله کی خوب بھڑکائی ہوی آگ ہے جو دلوں کے اندر تک جا پہنچے گی تا کہ اس کی گرمی ان کو اور بھی زیادہ تکلیف دہ محسوس ہو. "
میں نے اپنے سامنے بکھرے ہووے ایٹم بم کا شکار ہونے والے منظر کو دیکھا اور مجھے اصحاب فیل کی خوش قسمتی پر رشق آنے لگا جو صرف کھاے ہووے بھوسے کی مانند کر دئے گئے تھے.
عالمگیر ایٹمی جنگ ہو چکی ہے اور میں پتہ نہیں کیسے بچ گیا ہوں. میرے چاروں طرف اس بھیانک جنگ کے اندھیرے پھیلے ہووے ہیں مجھے ان اندھیروں سے نکلنے کیلئے روشنی درکار ہے.اور تب ہی جس قوت نے مجھے اس جنگ میں بھی زندہ رکھا تھا. مجھے روشنی عطا کرنی شروع کر دی. روشنی کی جو لکیر پہلے ابھری تھی وہ اب ایک روشن ہالے کی شکل اختیار کر گیی ہے اور مجھ پر کرن کرن اتر رہی ہے .
"تجھے کیا معلوم کہ حتم (ایٹم) کیا شے ہے؟ یہ الله کی خوب بھڑکائی ہوی آگ ہے جو دلوں کے اندر تک جا پہنچے گی تا کہ اس کی گرمی ان کو اور بھی زیادہ تکلیف دہ محسوس ہو. "
جاری ہے ..................... جاری ہے .......................جاری ہے ..................جاری ہے
aasaddkar@gmail.com براے مہربانی مجھے لکھتے رہئےSaturday, 5 November 2011
پلٹ کے دیکھنا چاھو
پلٹ کے دیکھنا چاھو
تو نفرتوں سے ادھر
دنوں کی raakh پے راتوں کی یخ ہتھیلی پہ
ہوا کے ناچتے گرداب کی تہوں میں کہیں
بجھا ہوا کوئی لمحہ
کسی چراغ کے داغ کہ میں بھی زندہ ہوں
کہ میں بھی زندہ ہوں، اپنے اجاڑ دل کی طرح
اجاڑ دل کہ جہاں آج بھی تمھارے بغیر
ہر ایک رات بکھرتی ہے آرزو کی دھنک
ہر ایک صبح دمکتے ہیں زخم زخم گلاب
اجاڑ، دل کے جہاں آج بھی تمھارے بغیر
ہر ایک پل میری آنکھوں میں
دھل کے ڈھلتا ہے
کہ تپتی رت کی تپش سے
بدن پگھلتا ہے
اجاڑ دل کہ جہاں ڈوبتا سورج
جبیں وقت پے لکھتا ہے دوریوں کے پیام
پلٹ کے دیکھنا چاھو
تو نفرتوں سے ادھر
درخسان ہے کب سے بس ایک ہی نام
وہ نام ، جس پے مسلسل ہے اعتماد مجھے
وہ نام
لوح جاں پہ ابھر کے بولتا ہے
نظر پڑے تو سمجھنا
کہ تم ہو یاد مجھے
"موحسن تقوی"
Thursday, 3 November 2011
ووہی عادت ہے بچوں سی
ووہی عادت ہے بچوں سی،
کہ جس طرح کوئی بچہ،
کھلونا مانگتا ہے، کھیلتا ہے پھینک دیتا ہے
اسی طرح وہ مجھ سے ہی ،
مجھی کو مانگتا ہے کھیلتا ہے پھینک دیتا ہے.....
مگر جب دوسرا کوئی مجھے آکر اٹھا یے تو ،
وہ آکر حق جتاتا ہے کے یہ میرا کھلونا ہے،
اسے کے سے میں سمجھاؤں....
کسی کے پیار سے جذبوں سے یوں کھیلا نہیں کرتے،
مگر
کے سے وہ سمجھیگا....
ابھی اس شخص کی شاید
ووہی عادت ہے بچوں سی .....!!
Wednesday, 2 November 2011
کون ہے وہ ؟ مجھے کسی نے پکارا ہے
آج پھر رات کو جب چودھویں کا چاند پوری آب وتاب سے چمک رہا تھا اور گلابوں کی خوشبو نے فضا کو معطر کر رکھا تھا . مجھے یوں محسوس ہوا کہ جیسے مجھے کسی نے پکارا ہے،مجھے آواز دی ہے. اکثر بھیگتی شاموں میں بھی یوں لگتا ہے،جے سے کوئی مجھے پکار رہا ہو،.....! تم نے تو کہا تھا کہ اب تم مجھے بھول گیے ہو..... اب مجھے کبھی نہیں بکاروگے.
پھر کون ہے وہ ؟ جس کی صدا گہرے پانیوں میں سے آتی ہے، جس کی شاعری کے ہر لفظ میں میرے خواب نظم ہو گئے ہیں. کون ہے وہ ؟
جو صحرا کے ٹیلوں پر اترتی شام کا دکھ اپنی آنکھوں میں لئے مجھکو ڈھونڈتا رہتا ہے، جس کی ہاتھوں کی لکیروں میں میرا نام نہیں مگر میں اس کی شریانوں میں لہو بن کر رواں ہوں.
کون ہے وہ ؟
جس کی دعائیں میری پیشانی پر صبح کے تارے کی مانند چمکتی ہیں، جس کے انجان درد کے آنسو میرے دامن پر اوس کے قطروں کی طرح صاف و شفاف دکھائی دیتے ہیں. جو میرے وجود میں روح بن کر سمایا ہے،جسے میں دیکھ بھی نہیں پاتی. یہ سب جاننا چاہتی ہوں، لہذا تم ایک بار اپنے کئے ہووے الفاظ پر غور کرنا ......شاید مجھے میرے سوالوں کا جواب مل جائے .
کیا ایسے کم سخن سے کوئی گفتگو کرے
جو مستکل سکوت سے دل کو لہو کرے
اب تو ہمیں بھی ترک مراسم کا غم نہیں
پر دل یہ چاہتا ہے کہ آغاز تو کرے
Tuesday, 1 November 2011
مکمل نظم
نظم الجھی ہوئی ہے سینے میں
شعر اٹکے ہووے ہیں ہونٹوں پر
لفظ کاغذ پے بھیٹتے ہی نہیں
اڑتے پھرتے ہیں تتلیوں کی طرح
کب سے بیٹھا ہووہ ہوں میں جانم
خالی کاغذ پے لکھ کے نام تیرا
بس تیرا نام ہی مکمل ہے
اس سے بہتر بھی نظم کیا ہوگی
Subscribe to:
Posts (Atom)